ملال دل سے مرے یہ نکل نہیں سکتا

ملال دل سے مرے یہ نکل نہیں سکتا
کہ دور تک تو مرے ساتھ چل نہیں سکتا

میں تیرے واسطے خود کو بدل تو سکتا ہوں
میں تیرے واسطے دنیا بدل نہیں سکتا

وظیفے پڑھ لے دعا کرلے منتیں کر لے
مقدروں کا لکھا دوست ٹل نہیں سکتا

خوشی اسے بڑی دشواریوں سے ملتی ہے
مزاج میں جو زمانے کے ڈھل نہیں سکتا

ہزار کوششیں کرکے یقین آیا ہے
میں تیری یادوں سے باہر نکل نہیں سکتا

کوئی تو بات ہے اس چارہ گر میں ایسی زینَ
یہ دل یوں ہی تو کسی پر مچل نہیں سکتا

(ملال دل سے مرے یہ نکل نہیں سکتا)

(کہ دور تک تو مرے ساتھ چل نہیں سکتا)

سید انوار زین

 


 

پیار سے میں لپٹ نہیں سکتا

دغا کی ان پہ میں تہمت لگا نہیں سکتا

ویسے یہ دل بہل نہیں سکتا

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں