میں قربان میرا ہے ایماں وطن
مرا دل جگر ہے مری جاں وطن
دمکتے چمکتے قمر کی طرح
بصورت یہ لگتا ہے مرجاں وطن
ہے رشک ارم پھول کلیاں مہک
نکھرتا ہوا ہے گلستاں وطن
نظر نہ لگے اس کو کوئی بری
ہے میرا یہی ایک ارماں وطن
کرم کی عطا کی تو برسات ہو
بہت آج کل ہے پریشاں وطن
خزاں دور اس سے رہے اے خدا
بہاروں کا بن جائے عنواں وطن
اسی سے ملی مجھ کو عزت بہت
زمانے میں میری ہے پہچاں وطن
ہے معصوم دل کی دعا شاد رکھ
خدارا مرا ہے یہ ایقاں وطن
(میں قربان میرا ہے ایماں وطن)
(مرا دل جگر ہے مری جاں وطن)
انعام الحق معصوم صابری