مرے چمن میں ہیں مہکے گلابِ آزادی
ہر ایک رخ پہ درخشاں ہے تابِ آزادی
دل و دماغ پہ چھایا شبابِ آزادی
نیا سویرا نئی روشنی یہ یونہی نہیں
لہو سے ڈھالے ہیں ہم آفتابِ آزادی
خزاں رسیدہ غلامی کی بیڑیاں ٹوٹیں
مرے چمن میں ہیں مہکے گلابِ آزادی
کھلے ہوئے ہیں اخوت کے ہر سو میخانے
خوشی میں جھوم کے پیجے شرابِ آزادی
اسی کی آج یہ تعبیر ہے وطن میرا
مرے بزرگوں نے دیکھا جو خواب آزادی
خلوص و پیار کا محور کا اس کا ہر نقطہ
وفا کا درس سکھاتا ہے بابِ آزادی
ہزاروں جانیں گنوائیں ہیں تب کہیں دانش!
ہمارے ہاتھ لگا انقلابِ آزادی
دانش حسیب
This Post Has One Comment
Pingback: زمینِ ہند پکاری جو ہائے آزادی - Global Urdu