مرا آقا، مرا داتا، جہاں ہے
یقیناً خلد کا منظر وہاں ہے
خدا کے بعد آقا آپ ہی کی
محبت قلب کے اندر نہاں ہے
جہاں سے عشق سرور سیکھتے ہیں
مقدس وہ رضا کا آستاں ہے
اجازت ہو تو آقا ہم بھی آئیں
سنا ہے وہ نگر باغ جناں ہے
نگاہیں کب سے ہیں مشتاق لیکن
در اقدس ابھی دیکھا کہاں ہے
بلالیں عائشہ کو در پہ آقا
کسی صورت نہ دل لگتا یہاں ہے
عائشہ غزل