محب ملک کیئے انتخاب آزادی
انھی کی دین ہے یہ انقلاب آزادی
یہاں کی خاک میں شامل ہے جن کا خون جگر
ہے آج خالی انھی سے خطاب آزادی
ہٹا کے آنکھ سے عینک عناد و نفرت کا
"کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتاب آزادی”
چمن کو کر دیا برباد ظالمو ! تم نے
کچل دیا ہے شباب گلاب آزادی
نہ بھید بھاؤ رہے ‘ذات پات’ کا کوئی
یہی ہے دوستو ! لب لباب آزادی
کھلا دے پھر سے خدایا ! محبتوں کا چمن
گرا دے پھر سے جھما جھم سحاب آزادی
ہمارے آبا و اجداد تھے شہید وطن
انھی کا خون ہے راحت نصاب آزادی
(محب ملک کیئے انتخاب آزادی)
(انھی کی دین ہے یہ انقلاب آزادی)
از راحت انجم (ممبئی)
This Post Has One Comment
Pingback: بہت کٹھن سے ہوئی دستیاب آزادی - Global Urdu