مجھ سے ہنس کر اک دن دلبر بولے گا

میری بھی الفت کا منظر بولے گا
مجھ سے ہنس کر اک دن دلبر بولے گا

چاہے دنیا کر لے حمایت ظالم کی
جب جب ہوں گے ظلم سخنور بولے گا

مانا تارا الفت کا ہے گردش میں
پر جلدی خاموش مقدر بولے گا

مل جاے گا حق بھی تجھکو ظالم سے
جب تو لہجہ اپنا بدل کر بولے گا

اسکی باتوں پر، مت کرنا یار یقیں
جھوٹ سجا کر وہ ہونٹوں پر بولے گا

کر لی ہے تعمیر جھوپڑی رہنے کو
کون بھلا اب مجھ کو بےگھر بولے گا

اپنے اشکوں کو تصدیق نہ ضائع کر
کیوں ہے یقیں تجھ کو یہ پتھر بولے گا

(میری بھی الفت کا منظر بولے گا)
(مجھ سے ہنس کر اک دن دلبر بولے گا)

تصدیق احمد خان "تصدیق” اجمیر (راجستھان)


ہماری آنکھ سے آنسو چھلک نہیں سکتا

دل سے اس کو لگا نہیں سکتا

پاس آؤں اگر اجازت ہو

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں