نامی سہارن پوری كا تعارف
نام: منشی روپ کشور
تخلص: نامی سہارن پوری
جائےولادت: سہارن پور، اتر پردیش، بھارت
منشی روپ کشور نامی سہارنپوری کے والد منشی نندلال سہارنپوری جین قوم سے تعلق رکھتے تھے۔
نامی سہارنپوری کی طبیعت جب شاعری کی طرف مائل ہوئی تو آپ نے مشہور شاعر شنکر لال ساقی سکندر آبادی اور جناب غریب سہارنپوری کی شاگردی اختیار کی اور اردو شاعری میں اپنا الگ ہی مقام بنایا۔
آپ کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ کی ہر غزل کا مطلع نعتیہ ہوتا تھا۔
نامی سہارنپوری نے نعتیہ شاعری میں جو فنی جواہرپارے لٹائے ہیں وہ قاری و سامع کو مخمور کرنے کے لیے کافی ہیں۔
آپ اردو کے علاوہ فارسی اور انگریزی میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے نعتیہ کلام میں حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے محاسن اور عقائد اسلام کو نہایت پاکیزگی کے ساتھ نظم کیا ہے۔
نمونہ کلام:
رسولوں میں محمد مصطفی تم سب سے برتر ہو
قسیم آب کوثر ہو، شفیع روز محشر ہو
گزارے سات دن جو آستانہ پر محمد کے
گدا وہ ایک ہی ہفتہ میں شاہ ہفت کشور ہو
رسول اللہ کے در پر رسائی اس کی ہوتی ہے
مقدر جس کا یاور ہو، نصیبہ جس کا رہبر ہو
جو ہو تیار آب رحمت و قند شفاعت سے
عنایت تشنہ کاموں کو اسی شربت کا ساغر ہو
دلوں میں روشنی پھیلے چراغ عشق احمد کی
محمد مصطفیٰ کے نور سے معمور سے گھر گھر ہو
ملیں کھانے کو طیبہ میں کھجوریں باغ جنت کی
دعا یہ ہے مرا نخل تمنا بار آور ہو
نہیں نامی کو کچھ ڈر پرسش روز قیامت
گنہگاروں کے سرور ہو شفیع روز محشر ہو
نامی سہارن پوری كا تعارف