نبی کے نام پہ جو جاں لٹا نہیں سکتا

نبی کے نام پہ جو جاں لٹا نہیں سکتا
فلاح زندگی وہ شخص پا نہیں سکتا

بسا ہو جس کی نگاہوں میں حسن طیبہ کا
کچھ اور اس کی نظر میں سما نہیں سکتا

بہت بلند ہے رتبہ رسول اکرم کا
حدود فکر میں ہرگز وہ آ نہیں سکتا

نبی کے در پہ جھکاتا ہے سر جو الفت سے
زمانہ اس کو کسی در جھکا نہیں سکتا

اٹھا کے سرپہ جو نعلین مصطفےٰ رکھ لے
تو اس کے روبرو سلطاں بھی آ نہیں سکتا

جسے بلائیں مدینے میں بس وہی جائے
حضور گر نہ بلائیں تو جا نہیں سکتا

نبی کے عشق سے معمور جس کا ہو سینہ
کبھی جحیم میں وہ شخص جا نہیں سکتا

رسول پاک سے رکھتا ہو بغض جو مظہر!
وہ باغ خلد کی خوشبو بھی پا نہیں سکتا

 

(نبی کے نام پہ جو جاں لٹا نہیں سکتا)
(فلاح زندگی وہ شخص پا نہیں سکتا)

 

مظہر علی نظامی علیمی
سنت کبی


سلام شوق سناؤں اگر اجازت ہو

مدینے کی باکمال بارِش

بن کے رحمت حبیبِ خدا آئے ہیں

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں