ہر ایک روز وہ نعمت ہزار دیتا ہے
نبی کے صدقے میں پروردگار دیتا ہے
وہی ہے خالقِ اکبر جو ایک قطرے سے
صدف کے پیٹ میں گوہر اتار دیتا ہے
جو حسن موجِ سمند کو دے رہا ہے، وہی
,,گلوں کو رنگ چمن کو بہار دیتا ہے,,
جبین جھکتی ہے جب اس کے سامنے تب وہ
دلِ حزیں کو سکون و قرارا دیتا ہے
اسی سے رونقِ گلشن اسی سے حسنِ چمن
خزاں زدہ کو وہی نو بہار دیتا ہے
کہیں گلاب سے مالی نہ بے تکلف ہو
اسی لیئے تو وہ شاخوں کو خار دیتا ہے
مراد ہوتی ہے پوری ہر ایک اس کی ضرور
حضور اس کے جو دامن پسار دیتا ہے
اسی نے دی ہے یہ رونق، جہاں کو اے احمد
وہی ہے جو ہمیں لیل و نہار دیتا ہے
شیخ احمد نقشبندی اعظمی