نشتر میرٹھی كا تعارف

نشتر میرٹھی كا تعارف

نام: سرداری لال

تخلص: نشتر میرٹھی

سن ولادت: 1898ء

جائے ولادت: میرٹھ، اتر پردیش، بھارت

پنڈ سرداری لال نشتر میرٹھی کو اردو اور ہندی میں یکساں مہارت حاصل تھی۔

نشتر میرٹھی نے ابتداءً شریف اللہ ربط میرٹھی کی شاگردی اختیار کی اور پھر اپنے وقت کے قداور شاعر جناب مولانا محمد شعیب احمد میرٹھی کے حلقۂ درس میں شامل ہو کر اپنی شاعری کو جلا بخشی۔

نشتر میرٹھی کا کلام فصاحت و بلاغت سے پر ہوتا تھا۔ آپ نے بھی دیگر شعراء کی طرح مختلف اصناف میں شاعری کرنے کے ساتھ حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات و صفات سے متصف صنف نعت میں بھی اپنی محبت کے ساتھ سلاست و روانی اور معنویت کے جوہر لٹائے ہیں۔

نمونہ کلام:

جناب محمد شہ انبیاء تھے (ہیں)

مگر دست گیر امیر و گدا تھے (ہیں)

طلسم عدادت کو حضرت نے توڑا

خلائق میں رشتہ محبت کا جوڑا

یتیموں کے محسن نگہبان تھے وہ

غریبوں پہ سو دل سے قربان تھے وہ

گناہوں کے جس وقت طوفاں بپا تھے

وہی کشتی، دہر کے ناخدا تھے

کیے صاف پہلے تو دل کاوشوں سے

جلا دی پھر اخلاق کی تابشوں سے

بچایا ہر انسان کو لغزشوں سے

رہائی جہاں کو ملی شورشوں سے

ہدایت کا دنیا میں پیغام لاے

وہ شمع تجلاے اسلام لائے

نہ کی رنج و غم کی شکایت کسی سے

نہ رکھی جہاں میں عداوت کسی سے

نہ غصہ نہ خفگی نہ نخوت کسی سے

نہ کینہ نہ رنجش نہ نفرت کسی سے

میسر یہ قدرت کسی کو کہاں تھی

زبان محمد خدا کی زبان تھی

زمانہ میں کس طرح رہتی غلامی

کہ تھے آپ آزادیوں کی پیامی

ہیں ممنون احسان ذات گرامی

عراقی و ترکی، مجازی و شامی

فظ ایک نشتر ہی کیا مدح خواں ہے

ثنا خوان محمد کا سارا جہاں ہے

نشتر میرٹھی كا تعارف


نسیم لکھنوی كا تعارف

نامی سہارن پوری كا تعارف

آتش كا تعارف

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں