نئے افق پہ نیا آفتابِ آزادی

شبِ ستم میں دکھاماہتابِ آزادی
نئے افق پہ نیا آفتابِ آزادی

ہزاروں جسم ہیں مدفون اہلِ حق کے یہاں
الٹ کے دیکھ کبھی تو نقابِ آزادی

خدا گواہ نہ کام آیا کچھ بھی دامِ فرنگ
اڑان بھرنے لگا جب عقابِ آزادی

کسی بھی طور کسی ظلم کو قبول نہ کر
تھا مختصر یہی لبّ لبابِ آزادی

عنایت و ولی اللہ و فضلِ حق جوہر
ہیں اولین یہی ہمرکابِ آزادی

یہ لالہ زار یہ سبزہ یہ لہلاتا چمن
خدایا یونہی رہے نم ترابِ آزادی

کتابِ فتح لہو سے لکھی گئی حمران
نہیں تھا آساں کوئی دستیاب آزادی

(شبِ ستم میں دکھاماہتابِ آزادی)
(نئے افق پہ نیا آفتابِ آزادی)

شاعر : احمد رضا حمران


جو دیکھتے ہیں شب و روز خواب آزادی

اسی سے لاٸیں گے ہم انقلاب آزادی

نصیب سے ہی ملے آفتاب آزادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has 2 Comments

جواب دیں