پاس آؤں اگر اجازت ہو

پاس آؤں اگر اجازت ہو
تجھ کو پاؤں اگر اجازت ہو

ہے مرے دل کی کیفیت کیسی
یہ بتاؤں اگر اجازت ہو

دور جاکر تری نگاہوں سے
لوٹ آؤں اگر اجازت ہو

ریت پر نام تیرا لکھ لکھ کر
میں مٹاؤں اگر اجازت ہو

پھول گلشن کے واسطے تیرے
توڑ لاؤں اگر اجازت ہو

کوئ لکھ کر غزل ادیب ان پر
گنگناؤں اگر اجازت ہو

محمد ادیب رضا بدایونی


نازنیں دلنشیں ہے یہ پیارا وطن

بات جو تو نے کبھی ہم سے بنائی ہوتی

مرا خدا جسے چاہے وقار دیتا ہے

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has 2 Comments

جواب دیں