پِلایا اہل وطن کو ہے جامِ آزادی

پِلایا اہل وطن کو ہے جامِ آزادی

قلم اٹھا ہے اٹھے گا بنامِ آزادی
بتایا جائے گا یونہی مقامِ آزادی

وہ نعرہاۓ جنوں انقلاب زندہ باد
اسی کے ساتھ ہوا اہتمامِ آزادی

بکھر چکے ہیں سیاست کے نام پر ہم لوگ
تبھی تو زیر و زبر ہے نظامِ آزادی

لہو ہمارے بزرگوں کا اس میں شامل ہے
اسی لئے ہے ہمیں احترامِ آزادی

اسیر صبحِ غلامی کے ہو نہیں سکتے
جو ہو چکے ہیں فدا تجھ پہ! شامِ آزادی

لگا کے جان کی بازی وطن پرستوں نے
پِلایا اہل وطن کو ہے جامِ آزادی

نمک لہو میں وفا کا ہے جب تلک حسنین
وطن سے ہوگا نہیں اختتامِ آزادی

ازقلم:۔ حسنین رضا قادری بلرامپوری


یہ جشن ہم بھی منائیں بنامِ آزادی

بُلند کس نے کیا اِنقلابِ آزادی

جو آج تیز ہے تاب ِ نگاہ آزادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں