پیار سے میں لپٹ نہیں سکتا

پیار سے میں لپٹ نہیں سکتا

 

پیار کا راج ہٹ نہیں سکتا
میرا دلبر رپٹ نہیں سکتا

اتنا بکھرا ہے وہ محبت میں
آپ اپنا سمٹ نہیں سکتا

سر پہ منڈلاتا اس کا سایہ ہے
ابر دردوں کا چھٹ نہیں سکتا

سامنے ہے مگر نہیں میری
پیار سے میں لپٹ نہیں سکتا

میرا دل ہے بہت ہی طاقت ور
اس کے آگے میں ڈٹ نہیں سکتا

ایک دل ایک کے لیے ہی ہے
زندگی پیار بٹ نہیں سکتا

روگ افکار زندگی کا ہے
غم کسی حال گھٹ نہیں سکتا

 

نجمہ خان افکار


دغا کی ان پہ میں تہمت لگا نہیں سکتا

ویسے یہ دل بہل نہیں سکتا

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں