رب نے ایسا ہمارا سنوارا وطن
روشنی میں ہے جیسے نہایا وطن
شادمانی اسے ہوتی ہے کس قدر
لوٹ کر جو کہیں سے بھی آیا وطن
دور سے خوشبو محسوس کرتا ہے وہ
بے خودی میں جو اپنا پکارا وطن
لاکھ کوشش کرے کوئی ، نکلے نہیں
میری آنکھوں میں ایسا سمایا وطن
کیوں نہ بےلوث الفت کروں اس سےمیں
گود میں اپنے مجھ کو ہے پالا وطن
تیرے گلشن کی آب و ہوا دل نشیں
ہوش جب سے سنبھالا ہے پایا وطن
شان جو ہے وطن کی ، شہیدوں سے ہے
دے کے خوں ، اپنا سینچا نکھارا وطن
رنج و غم درد کو بھول جاتا ہوں میں
"نور” جب یاد آتا ہے میرا وطن
(رب نے ایسا ہمارا سنوارا وطن)
(روشنی میں ہے جیسے نہایا وطن)
نورالہدیٰ نور مصباحی سنت کبیر نگر یوپی