آپ سے جب گفتگو ہونے لگی
چادرِ دل خود رفو ہونے لگی
رفتہ رفتہ وہ قریب آنے لگے
پوری دل کی آرزو ہونے لگی
ان سے وابستہ میں جب سے ہو گیا
میری شہرت چار سو ہونے لگی
جب اُنھیں کوئی نہ ہم سا مل سکا
” پھر ہماری جستجو ہونے لگی "
جانے کیوں لہجے میں تبدیلی ہوئی
آپ سے تم ، تم سے تُو ہونے لگی
وہ ہمارے ان کے ہم ہونے لگے
زندگانی خوبرو ہونے لگی
عشق کی دل تک ہوئی جب دسترس
زیست غم کے رو بہ رو ہونے لگی
ہاتھ فیصل اس نے تھاما جب مرا
میری پھر دنیا عدو ہونے لگی
فیصل قادری گنوری
This Post Has 2 Comments
Pingback: وہ جوان وخوب رو ہونے لگی - Global Urdu
Pingback: جھیل سی آنکھیں کسی کی دیکھ کر - Global Urdu