سادگی بے آبرو ہونے لگی

بات تیری چار سو ہونے لگی
پھر طبیعت تند خو ہونے لگی
آج فیشن کے حواری ہیں بہت
سادگی بے آبرو ہونے لگی
دیکھتے ہی دیکھتے بدلا سماں
ذات میری فالتو ہونے لگی
موت کی وادی سے پلٹا ہوں ابھی
زندگی کی جستجو ہونے لگی
رقص کرتی صحن میں، میرے خدا
مفلسی، گھر کی عدو ہونے لگی
تجھ کو خوش فہمی رہی آدر میاں
بات میرے روبرو ہونے لگی

محمد وسیم آدر


يه بھي پڑھيں:

دل کی پوری آرزو ہونے لگی

وصل کی جب آرزو ہونے لگی

دید کی بھی آرزو ہونے لگی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں