سلام شوق سناؤں اگر اجازت ہو

تیرے دیار میں آؤں اگر اجازت ہو
سلام شوق سناؤں اگر اجازت ہو

تمھاری دید کی دولت سے فیضیاب جو ہوں
یہ بخت خفتہ جگاؤں اگر اجازت ہو

تمھاری زلف ہے واللیل والضحی رخ ہے
زمانے بھر کو بتاؤں اگراجازت ہو

حضور! ذکر تمھارا بلند رب نے کیا
تمھاری نعت سناؤں اگر اجازت ہو

حضور! قصۂ رنج و ملالِ قلبِ حزیں
مدینہ آ کے سناؤں اگر اجازت ہو

حضور! خواہشِ دیرینہ ہے کہ آنکھوں سے
سنہری جالی لگاؤں اگر اجازت ہو

تمھاری چشمِ کرم کا امیدوار ہوں میں
کرم کی بھیک بھی پاؤں اگر اجازت ہو

تمہاری نعلِ مقدس سے سر سجاؤں شہا
نگاہوں میں بھی بساؤں اگر اجازت ہو

حضور! عرضِ مکرم ہے کہ جبینِ نیاز
تمھارے درپہ جھکاؤں اگر اجازت ہو

(تیرے دیار میں آؤں اگر اجازت ہو)
(سلام شوق سناؤں اگر اجازت ہو)

مکارم رضا مکرم رضوی عظیمی


 

پاس آؤں اگر اجازت ہو

 

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has 2 Comments

جواب دیں