سیرتِ آقا جو ہم نے نہ بھلائی ہوتی
یہ گھڑی وقت نے ہم کو نہ دکھائی ہوتی
لطف ملتا تمہیں مولی کی عبادت میں بہت
روٹی گر سود کے پیسے کی نہ کھائی ہوتی
چند سکوں کے ليے بیچ دیا دین اپنا
تھوڑی سی شرم تجھے اس گھڑی آئی ہوتی
ان کی توہین کا جب کرتے ارادہ بد بخت
کوئی بجلی ہی فلک تو نے گرائی ہوتی
کمسنی سے ہی اگر درس وفا کا ملتا
آج یوں بھائی سے بھائی کی لڑائی ہوتی؟
پیٹھ پیچھے سے کرے وار وہ دشمن کیسا؟
کاش گولی مرے سینے پہ چلائی ہوتی
تو بھی دیدار سے اک روز نوازا جاتا
گر طلب دید کی احسان بڑھائی ہوتی
احسان رضا قادری
کراچی پاکستان
This Post Has One Comment
بہت بہت شکریہ گلوبل اردو کا!!!!!!