شادماں ہیں بلبلیں اپنا چمن آزاد ہے
سامنے صیاد خوش، چال و چلن آزاد ہے
المیہ کیا ہے ہمارے دیش کا یہ دیکھئیے
بے گنہ ہیں قید میں لیکن وطن آزاد ہے
صاحب منقار پابند سلاسل تو نہیں
میں جو چاہوں وہ کہوں میرا سخن آزاد ہے
خون مسلم نے ہے سینچا گلستان ہند کو
لہلہاتا آج بھی اپنا وطن آزاد ہے
بھیڑیوں کا خوف ہے کچھ نا درندوں کا خیال
اب جہاں چاہے چلا جائے ہرن آزاد ہے
میں ہوں پروانہ مجھے ویسے بھی جلنا ہی تو ہے
شمع بھارت کے لئے تو سوختن آزاد ہے
مار ڈالو یا مجھے صولی چڑھادو دشمنو
میں مجاہد ہوں وطن کا، بانکپن آزاد ہے
جان و دل کردوں نچھاور عرفی اپنے ملک پر
ملک کی خاطر مرا خون بدن آزاد ہے
(شادماں ہیں بلبلیں اپنا چمن آزاد ہے)
(سامنے صیاد خوش، چال و چلن آزاد ہے)
نتیجہء فکر_______
عرفان خان عرفی مرکزی جےپور راجستھان