محمد شاہد علی مصباحی كا تعارف

محمد شاہد علی مصباحی كا تعارف

نام: محمد شاہد علی مصباحی

تخلص: شاہد

تاریخ ولادت: 20 اکتوبر 1992

جائےولادت: باگی، تحصیل کالپی، ضلع جالون۔ اترپردیش، بھارت

محمد شاہد علی مصباحی كا تعارف
محمد شاہد علی مصباحی كا تعارف

محمد شاہد علی مصباحی کے والد جناب محمد اصغر علی صاحب پیشے سے کسان ہیں۔ شاہد مصباحی صاحب کی ابتدائی تعلیم آپ کے آبائی گاؤں میں ہوئی اور پھر اتر پردیش مدرسہ بورڈ لکھنؤ سے منشی، عالم، کامل اور فاضل کی ڈگری حاصل کی۔

شاہد مصباحی صاحب کو شاعری کا شوق بچپن ہی سے تھا کیونکہ آپ کے بڑے بھائی اور استاد محترم حضرت مولانا محمد اکبر علی صاحب نامور شاعر ہیں اب تک آپ کا مجموعہ کلام "گلستان بخششاور فن قراءت کے قواعد کی مشہور و معروف کتاب "معرفۃ التجوید “ کا منظوم ترجمہ شائع ہو چکے ہیں۔

جناب شاہد مصباحی صاحب نے بارہ برس کی عمر میں پہلا نعتیہ کلام لکھا اور اپنے استاد حضرت مولانا محمد اکبر علی صاحب کو دکھایا، حضرت نے اصلاح کے ساتھ بڑی تحسین فرمائی۔ یہ سلسلہ تاہنوز قائم و دائم ہے۔

جناب شاہد مصباحی صاحب نے حمد، نعت، منقبت اور غزل میں طبع آزمائی کی ہے اب تک سینکڑوں کلام تحریر فرمائے ہیں، جو متعدد رسائل و اخبارات میں وقتاً فوقتاً شائع ہوتے رہتے ہیں۔ مگر ابھی تک مجموعہ شائع نہیں ہوا۔

جناب شاہد مصباحی صاحب کی غزلوں میں فکری عناصر کا غلبہ نظر آتا ہے آپ کے کلام پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اقبال سے آپ کافی متأثر ہیں۔

اردو ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے آپ نے 2019 میں کچھ ادبی دوستوں کے ساتھ مل کر "گلوبل اردوکا قیام کیا۔ جس کے تحت اب تک متعدد طری و غیر طرحی مشاعرہ ہو چکے ہیں۔ ان مشاعروں میں پیش کردہ کلام آپ "گلوبل اردوکی ویب سائٹ

www.globalurdu.org

پر دیکھ سکتے ہیں۔

نمونہ کلام:

خلیل اس کا جو کوئی پکار دیتا ہے

تو آگ کو بھی وہ رنگ بہار دیتا ہے

*****

تجھے وہ ڈھونڈھ ہی لے گا کہ جس کا مدعا تو ہے

جہان آب و گل کے ذرے ذرے میں بسا تو ہے

الہی بے نیازی کر عطا ہم کو بھی دنیا سے

غنی بھی تو ہے مولیٰ خالق وصف غنیٰ تو ہے

*****

جب سے لکھا ہے نام محمد نہ پھر کبھی

میرا سفینہ موج بلا کی طرف گیا

******

وہ جانتے ہیں کہ آرام کوئی چیز نہیں

جو لوگ گردش شمس و قمر کو دیکھتے ہیں

*****

بتاتی ہے ترے لیجے کی تلخیص

ابھی تجھ پر حکومت کا نشہ ہے

*****

پرانے برگدوں سے اور بوسیدہ مکانوں سے

کبھی تم پوچھنا قربانیوں کی داستاں میری

*****

مرے گھوڑوں کی ٹاپوں کی صدائیں چار سو گونجیں

سمندر میرے ہیں، صحرا بھی میرے، وادیاں میری

*****

نہ شرماؤ ابھی کچھ داغ آتے ہیں تو آنے دو

کہ سونا آگ میں جل کر بھی شرمندہ نہیں ہوتا

******

محمد اکرم قادری

25 اپریل 2022


محمد شاہد علی مصباحی كے يه كلام بهی پڑهيے:

آ ، تجھے اجازت ہے

یہی سبب ہے کہ تو اب بھی مشکلات میں ہے

پھر نہ حکام کے ظلموں کی دہائی ہوتی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں