شیخ جی کو مے کی خُو ہونے لگی
مے کشی اب با وضو ہونے لگی
وصل کی جب آرزو ہونے لگی
” پھر ہماری جستجو ہونے لگی "
جب سنواری مشطِ آہو سے لَٹیں
زلفِ جاناں مشکبو ہونے لگی
پی لیا ہے جب سے زخمِ خونِ دل
شاعری رنگِ لہو ہونے لگی
یار بچھڑے،جب ملے میخانےمیں
پہلی سی ہا ہا ہُو ہُو ہونے لگی
جب ملی دادِ سخن احباب سے
واہ واہی چار سُو ہونے لگی
سر گرانی کا تری کیا ہے سبب
بے وجہ ناراض تُو ہونے لگی
تیغِ قاتل جب چلی حلقِ رفیقٓ
آہ و زاری کو بکو ہونے لگی
رفیق چوگلے
ممبرا ۔ ممبئ