سنے گا کون صداقت جو تیری بات میں ہے

سنے گا کون صداقت جو تیری بات میں ہے
یہاں فریب و دغا ہر کسی کی ذات میں ہے

رلائے ماں کو جو ذلت ملے گی دُنیا میں
یہ بات برسوں سے میرے مشاہدات میں ہے

مٹا سکو تو مٹا دو جہیز کی لعنت
اسی سبب سے مری قوم مشکلات میں ہے

مٹا کے ظلم و تشدد سکوں بحال کرو
بہادری و دلیری تمہاری ذات میں ہے

لڑا کے ہم کو کیا کرتے ہیں حکومت جو
میاں خرابی یہ اُن کے تخیلات میں ہے

ملے جہان سخن میں عروج اے امجد
کروں میں اُردو کی خدمت یہ خواہشات میں ہے

امجد عظیم آبادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

  1. Ahsaan shah

    ماشاءاللّٰه نہایت ہی عمدہ کاوش ہے!!!!!!

    اللہ کریم تمام ممبران کو دین ودنیا میں کامران فرمائے

جواب دیں