ترے جمال کا آدھا نصاب باقی ہے
کتابِ حُسن میں آنکھوں کا باب باقی ہے
ابھی تو دِل کو نہیں قوتِ سوال مگر
کہیں گے حشر میں، کتنا حساب باقی ہے؟
تمہیں ہے فخر زلیخا کی طرح عاشق ہو؟
مگر تمہارا ابھی تک شباب باقی ہے
مرے حصار میں آتی نہیں خوشی کوئی
کہ تیرے جانے سے جو اضطراب باقی ہے
کبھی تھا مِیرؔ کا چرچا زبانِ غالبؔ پر
ادب میں اب تو فقط اعتصاب باقی ہے
رِدا علوی