چشم نم اب تو کر عطا بارش
تشنہ ہونٹوں پہ ہے دعا بارش
میں بھی رویا تھا اس گھڑی کھل کر
نوحہ گر جب ہوئی ہوا ، بارش
جانے کیوں آج بے قرار لگے
شام کی سیج پر دیا ، بارش
رہ گئیں ہاتھ کی لکیریں فقط
کھا گئی سارے نقش پا ، بارش
تیری فرقت کی رات یوں کاٹوں
اشک در اشک دے خدا بارش
مجھے در پیش رات کا ہے سفر
ان چراغوں کو مت بجھا، بارش