خوب رُو،مہ جبین،یار وطن
تجھ پہ دِل ہوگیا نثار وطن
عظمتوں کا ہے تُو مَنار وطن
تُو ہے دِل کا سُکوں،قرار وطن
تُو ہمارا دیار و مَسکن ہے
تجھ سے ہے عشق اور پیار وطن
اے ہمالہ تری بلندی سے
ہوگیا خوب،پُروَقار وطن
آبشاروں کی دلکشی کے سبب
ہے حَسیں اور خوشگوار وطن
دِل رُبا نَہروں اور جَھرنوں سے
خاک تیری ہے سبزہ زار وطن
جو بھی ڈالے گا تجھ پہ نظرِ بد
ہوگا بے شک ذلیل وخوار وطن
مست ہے،شاد ہے جو یوں عارف
تیری چاہت کا ہے خُمار وطن
(خوب رُو،مہ جبین،یار وطن)
(تجھ پہ دِل ہوگیا نثار وطن)
غیاث الدین احمد عارف مصباحی
مدرسہ عربیہ سعیدالعلوم یکما ڈپو،لکشمی پور،مہراج گنج (یوپی)