تم حجاب کے بارے کیا فضول بَکتے ہو

~جیسی اصل ہوتی ہے !! ویسی نسل ہوتی ہے !!

تم حجاب کے بارے کیا فضول بَکتے ہو !!
مسئلہ حیا کا ہے !! کاہے تم بدَکتے ہو !!
شرم نام کی بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے !!
کیا تمہارے مذہب میں بےحیائی زینت ہے !!
ایسی ذہن سازی پر بے شمار لعنت ہے !!
آئینے میں جا دیکھو !! کتنے بے حیا ہو تم !!
تم کو بے حیائی پر شرم تک نہیں آتی !!
شرم کیسے آئے گی !! شرم ہو تو شرم آئے !!
تم تو وہ کمینے ہو جن سے شرم شرمائے !!
تم حجاب کے بارے کیا فضول بَکتے ہو !!
کیا تم اپنی بہنوں پر یوں ہی طنز کَستے ہو !!
کیا تمہاری ماؤں نے یہی تربیت کی ہے !!
کیا تمہارے مذہب نے یہی سب سکھایا ہے !!
خیر چھوڑو جانے دو !! تم سے بحث کیا کرنی !!
جیسی پرورش ہوگی !! ویسی حرکتیں ہوں گی !!
جیسی اصل ہوتی ہے !! ویسی نسل ہوتی ہے !!
ہاں مگر یہ مت سمجھو !! ہم زبان سی لیں گے !!
جام بے حیائی کا گھونٹ گھونٹ پی لیں گے !!
تم حجاب کے بارے کیا فضول بَکتے ہو !!
جو زبان بولے گی !! جڑ سے کھینچی جائے گی !!
جو نگاہ اٹھے گی !! نوچ ڈالی جائے گی !!
ہم حجاب کو اپنی آبرو سمجھتے ہیں !!
ہم تمہاری بہنوں کا احترام کرتے ہیں !!
ہاں ہماری ماؤں نے ایسی تربیت کی ہے !!
ہم کو اپنے مذہب پر ناز ہے تو تم کو کیا !!
جن کے پاس ہوتا ہے !! اُن کو پاس ہوتا ہے !!
ہم کو اپنے مذہب پر ناز ہے تو تم کو کیا !!
اِس نے بے حیائی سے ہم کو باز رکھا ہے !!
باز ہی نہیں ہم کو پاک باز رکھا ہے !!
خیر چھوڑو جانے دو !! تم سے بحث کیا کرنی !!
جیسی پرورش ہوگی !! ویسی برکتیں ہوں گی !!
جیسی اصل ہوتی ہے !! ویسی نسل ہوتی ہے !!

سحر بلرام پوری

 

يه بھي پڑھيں:

کفر لرزا ہے جب اک مسکان کی تقریر سے

یعنی مسکان تری رسمِ قیادت کو سلام

تو نے اک ہلچل مچادی نعرۂ تکبیر سے

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں