اسی کا ذکر، دلوں کو قرار دیتا ہے
"گلوں کو رنگ چمن کو بہار دیتا ہے”
حضور اسکے پہنچ جائیے اکیلے میں
وہ زلف گردش دوراں سنوار دیتا ہے
کہیں عروج عطا کرتا ہے زوال کہیں
وہ جسکو چاہے اسے اقتدار دیتا ہے
پکارتا ہے جو مشکل میں صدق دل سے اسے
وہ خیریت سے کنارے اتار دیتا ہے
بناتے ہم ہی ہیں نا خوشگوار عصیاں سے
وہ زندگی تو ہمیں خوشگوار دیتا ہے
گنہاہ کرتے ہیں ہم صبح وشام پھر بھی ہمیں
ہزاروں نعمتیں پروردگار دیتا ہے
نہیں وہ کرتا ہے مایوس دوستو اسکو
جو اسکے سامنے دامن پسار رہتا ہے
میں اسکی شان کریمی پہ ہوں نثار انور
کہ ایک مانگوں وہ مجھکو ہزار دیتا ہے
معراج انور قدیری مرادآبادی