جان سے پیارا ہمارا یہ چمن آزاد ہے
فضل حق، اشفاق و کافی کا وطن آزاد ہے
دست و پا آزاد ہیں، میرا دہن آزاد ہے
اب فرنگی قید سے سارا بدن آزاد ہے
جاں لٹا کر صبح آزادی مجاہد نے کہا
زندگی بھر تھی غلامی پر کفن آزاد ہے
ٹوٹتا ہے جسم آزادی کی لمبی جنگ سے
پر خوشی اس بات کی ہے یہ تھکن آزاد ہے
جب سے آزادی کے متوالے کفن لے کر چلے
ملک کے سورج تری ہر اک کرن آزاد ہے
کیوں نہ پھیلا کر پروں کو آج میں اڑتا پھروں
یہ زمیں آزاد ہے میری، گگن آزاد ہے
چھٹ گئے بادل سبھی ظلم و ستم کے ملک سے
پھول پھل اس ملک میں تو اب امن آزاد ہے
کوہ و صحرا، وادیاں، جھرنے، سمندر ریگ زار
آج شاہد خطّۂ گنگ و جمن آزاد ہے
(جان سے پیارا ہمارا یہ چمن آزاد ہے)
(فضل حق، اشفاق و کافی کا وطن آزاد ہے)
محمد شاہد علی مصباحی