وہ اپنے بندوں کو نعمت ہزار دیتا ہے
زمیں کو دیکھئے پل میں نکھار دیتا ہے
زمانے بھر کو جو عز و وقار دیتا ہے
وہی خدا ہے جو قسمت سنوار دیتا ہے
نہیں ہے کوئی ترے جیسا اے مرے مولیٰ!
تو سوکھے پتوں کو پل میں نکھار دیتا ہے
خدا کے فضل سے پائے گا جا وہ جنت میں
جو رب کی یاد میں خود کو بھی وار دیتا ہے
وہی ہے دیکھئے ہر چیز پر سدا قادر
"گلوں کو رنگ چمن کو بہار دیتا ہے”
ہر ایک شئے پہ اسی کی ہے حکمرانی بس
وہ پل میں زندہ کرے پل میں مار دیتا ہے
وسیلہ جو بھی بناتا ہے شاہِ بطحا کو
مرا خدا اسے پل سے گزار دیتا ہے
بھٹکتے کیوں ہوجہاں بھرمیں تم سکوں کے لئے
تڑپتے دل کو وہی تو قرار دیتا ہے
جو اپنے مالک و مولیٰ سے ڈرتا ہے خورشید!
اسے وہ عزت و جاہ و وقار دیتا ہے
محمد خورشید سیّد سہسرامی