وہ ایک کلمۂ کن سے نکھار دیتا ہے
گلوں کو رنگ، چمن کو بہار دیتا ہے
وہ کون ہے ذرا بتلائیے خدا کے سوا
ہزار ماؤں سے بڑھ کر جو پیار دیتا ہے
نہیں ہے حسن عمل میرے پاس کچھ بھی مگر
مجھے وہ جینے کو خوشیاں ہزار دیتا ہے
جسے وہ اپنا بنا لیتا ہے خدا کی قسم
اسے وہ جاہ و حشم، اقتدار دیتا ہے
مری خطائیں ہیں کیا اور مرے گنہ کتنے
بڑے بڑوں کو وہ پل میں سنوار دیتا ہے
وہی ہے مالک کل شئ تو پھر تعجب کیا
اگر غریب کو عزت وقار دیتا ہے
بس ایک مرتبہ چڑھ جائے تو نہ اترے کبھی
وہ جام عشق میں ایسا خمار دیتا ہے
یہ اس کی شان کریمی ہے اے جسیم اکرم
جسے بھی دیتا ہے وہ بے شمار دیتا ہے
محمد جسیم اکرم مرکزی