وہ ایک لمحے میں قسمت سنوار دیتاہے
کرم پہ آتا ہے جب بے شمار دیتا ہے
وہی اگاتاہےسورج شب سیاہ کےبعد
وہی زمانے کو جلوے ہزار دیتاہے
وہی بناتا ہے ذرے کورشک ماہ سما
وہ بےبساط کو تاج و وقار دیتاہے
خداے برتر و بالا کرم کے جھرنوں سے
"گلوں کو رنگ ، چمن کو بہار دیتا ہے”
اسی کےحکم سےعالم کی سانس چلتی ہے
وہ ہر نفس کو سکون وقرار دیتا ہے
جمال و تابشِ انجم اسی سے ہے قائم
وہی فلک کو مہِ نور بار دیتا ہے
رسد پہنچتی ہے امداد کی وہاں فورا
اسے کہیں سے جوبندہ پکار دیتا ہے
کبھی امیرسےکرتاہے سلب جاہ وحشم
کبھی فقیر کو وہ اقتدار دیتا ہے
وہی خدا ہے وہی مستحقِّ حمد وثنا
وہی طبیعتِ مدحت شعار دیتا ہے
اسی سے رونق آفاق دہر ہے واصف
جو روے گلشن ہستی نکھار دیتا ہے
از
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار