وہ ایک شخص جو ہر دم سفر میں رہتا ہے

وہ ایک شخص جو ہر دم سفر میں رہتا ہے
اسی کا فیض ہے دانا جو گھر میں رہتا ہے

اسے سمجھتی ہے دنیا کہ گھومتا ہے بہت
مگر یہ سچ ہے رہِ پُر خطر میں رہتا ہے

وہ جھیلتا ہے بہت آفتاب کی سوزش
وہ اک درخت جو صحرا نگر میں رہتا ہے

وہی ہے راہ کا پتھر، وہی سفر کا جنون
مرا وجود اسی کے اثر میں رہتا ہے

خدا نے اس کو بنایا ہے اک شجر جیسا
وہ سخت دھوپ سہی، رہ گزر میں رہتا ہے

سکوں پلاتا ہے ہر آن اپنے بچوں کو
کہ جیسے رحم کا جذبہ قمر میں رہتا ہے

اسی نے سینچا پسینہ بہا کے میرا وجود
وہ صبر آزما ہر بام و در میں رہتا ہے

یہ مانتا ہے زمانہ، یہی ہے سچ احسن
ادب ہمیشہ دلِ معتبر میں رہتا ہے

(وہ ایک شخص جو ہر دم سفر میں رہتا ہے)
(اسی کا فیض ہے دانا جو گھر میں رہتا ہے)

توفیق احسن برکاتی


 

بچوں کی ضرورت کو کام جانتا ہے وہ

خواب میں والدِ ماجد کا جو چہرہ دیکھا

مری نگاہ میں شہپر ہے اک پدر کا وجود

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں