اس کی شہرت کُوبَکُو ہونےلگی
وہ جوان وخوب رو ہونے لگی
تیرگی پھر چار سو ہونے لگی
جب جدا وہ ماہ رو ہونے لگی
زندگی رسوا سرِ بازار ہے
موت بھی بے آبرو ہونے لگی
خودپرستی کا نشہ جب سرچڑھا
آدمیت تُندخُو ہونے لگی
انتظارِ شَب نہ کر! غارت گری
دن میں بھی اب چارسو ہونےلگی
دل لگی کی جب انھیں حاجت پڑی
پھر ہماری جستجو ہونے لگی
شدتِ فرقت سےمظہر!ایک بار
وصل کی پھر آرزو ہونے لگی
مظہر علی نظامی علیمیؔ