وہ کیسے محسن کو محسن بولے گا

وہ کیسے محسن کو محسن بولے گا

 

دن کو راتیں، راتوں کو دن بولے گا
کچھ کا کچھ بولے گا لیکن بولے گا

اس نے مجھ کو آگ میں بیٹھا دیکھا ہے
شاید اب وہ مجھ کو کاہن بولے گا

کم ظرفی تو اس کی وجہِ شہرت ہے
وہ کیسے محسن کو محسن بولے گا

جس کے سر پر ڈر نے ڈیرا ڈالا ہو
وہ تو رسی کو بھی ناگن بولے گا

اس دن کا ڈر دل میں رکھنا پرواؔنہ
جس دن سب کا ظاہر باطن بولے گا

پرواؔنہ برہانپوری


تو ہی وہ سرورِ کون و مکاں ہے

تو محبت کا عنوان ہے اے وطن

جھیل سی آنکھیں کسی کی دیکھ کر

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں