وہ لفظ "کن” سے جہاں کو سنوار دیتا ہے
"گلوں کو رنگ، چمن کو بہار دیتا ہے”
کیا ہے وعدۂ "لا تقنطوا” مرے رب نے
غموں سے دل کو وہی تو قرار دیتا ہے
گناہ گارو! پلٹ آؤ اپنے رب کے حضور
کرم خدا کا صدائیں ہزار دیتا ہے
کرم کرے تو فقیروں کو بادشاہی دے
غضب میں آئے تو ذلت کی مار دیتا ہے
ہو جس کی شان بڑھانا تو ہوتا ہے یوں کرم
نبی کا عشق جگر میں اتار دیتا ہے
عطائیں ہوتی ہیں اس طرح قوم موسیٰ پر
فلک سے وہ "مَن و سلویٰ” اتار دیتا ہے
ہیں تجربات بھی شاہد کہ جتنی طاقت ہو
وہ اپنے بندوں پہ اُتنا ہی بار دیتا ہے
ہے اس کی شان نرالی، پکڑ بھی سخت بہت
حقیر شئ سے وہ "نمرود” مار دیتا ہے
شکم میں سنگ کے کیڑوں کو رزق اے قاضی
وہ کون دیتا ہے؟ پروردگار دیتا ہے
قاضی اخلاق مصباحی
کٹیہار، بہار