وہ اُٹھ کر چل دیا تھا آج اپنے روبرو کرکے

مِرے دل کو سکون آتا ہے جس سے گفتگو کرکے
وہ اُٹھ کر چل دیا تھا آج اپنے روبرو کرکے

تقدّس یوں تمھارے نام کا سینے میں رکھتے ہیں
تمھارا ذکر کرتے ہیں ہمیشہ ہم وضو کرکے

شرارت کمسنی کی آج بھی اکثر وہ کرتا ہے
ڈراتا رہتا ہے اب بھی مجھے وہ شخص "ہو” کرکے

چلا جاتا ہے ہنس کر وہ مِری فرسودہ باتوں پر
بہت خوش رہتا ہے وہ مجھ کو رُسوا چارسو کرکے

تِرے جانے کی باتوں سے بہت ہی رنج ہوتا ہے
تجھے مشکل سے پایا ہے تلاش و جستجو کرکے

اشارے سے بھی کہتے تم تو ہم فوراً نکل جاتے
نکالا اپنے کوچے سے ہمیں بے آبرو کرکے

ہمیں تم سے تمھیں ہم سے محبت ہے کہو استادؔ
قسم اُٹھوائی تھی اس نے یہ اک دن قبلہ رو کرکے

استادؔ بریلوی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں