عروج کی نہ کوئی فکر تیری ذات میں ہے
یہی سبب ہے کہ تو اب بھی مشکلات میں ہے
قبول کرتے ہو غیروں کی برتری خود پر
عجیب پستی تمھارے تخیلات میں ہے
وہ کامیاب زمانے میں ہو نہیں سکتا
عمل، جو چھوڑ کے اُمّید معجزات میں ہے
ہماری قوم کو حاصل ہو برتری کیوں کر
گزرتا وقت جوانوں کا لغویات میں ہے
فضول گوئی کی عادت سی پڑ گئی ہے تمھیں
حدیث اور نہ قرآں تمھاری بات میں ہے
نہ مال و زر نہ مراتب کی خواہشیں کیجے
عروج قوم اگر مقصد حیات میں ہے
نہ صرف اپنے مقاصد کی فکر کر شاہد
تری نجات، تری قوم کی نجات میں ہے
محمد شاہد علی مصباحی