تیرے انداز کو ، احساس کو ، شوکت کو سلام
یعنی مسکان تری رسمِ قیادت کو سلام
خوف کچھ بھی نہ ہوا نرغۂ اعدا میں تجھے
دل سے ہے پیش تری شانِ بَسالت کو سلام
سینۂ جبر پہ تاریخِ شجاعت لکھ دی
پیش کرتا ہوں تری ہمت و جرأت کو سلام
دشمنِ عفّتِ اسلام کا دل کانپ اٹّھا
تیرے اُس نعرۂ تکبیر کی ہیبت کو سلام
تیٖرہ ذہنی کو مٹاتی ہے تری شانِ حجاب
تیری تہذیب ، ترے حُسنِ ثقافت کو سلام
تو نے بتلادیا کہتے ہیں کسے عزمِ جواں
اُمِ عمّارہ سی غیّور حرارت کو سلام
تو نے زینب کی روایت کو کیا ہے زندہ
نذر کرتا ہے مشاہد تری صَولت کو سلام
از : محمد حسین مشاہد رضوی
9 فروری 2022ء بروز بدھ