یقیں ہے آئے گا پھر انقلابِ آزادی
چڑھا ہے ہم پہ خمارِ شرابِ آزادی
نفس نفس میں حصولِ مراد کی خوشبو
چمن چمن میں کِھلا ہے گلابِ آزادی
فرنگی ظلمتیں کافور ہونے والی ہیں
نکلنے والا ہے پھر آفتابِ آزادی
دکھائی دیں گے مسلمان ہی سرِ فہرست
"کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتابِ آزادی”
مجاہدین کی قربانیاں بھی یاد رہیں
انھی کے خون سے ہے آب و تابِ آزادی
سہے ہیں ظلم و ستم کس قدر بزرگوں نے
سمجھ نہ پائیں گے خانہ خرابِ آزادی
کرم ہے کافی و اشفاق و فضل کا سرمد!
وگرنہ دیکھتے رہ جاتے خوابِ آزادی
(یقیں ہے آئے گا پھر انقلابِ آزادی)
(چڑھا ہے ہم پہ خمارِ شرابِ آزادی)
از قلم —>✍🏻(معین رضا سرمد برکاتی)
-__کوڈرما جھارکھنڈ انڈیا__-
ہمارے خون سے ہے انقلابِ آزادی
ترنگا گھر پہ لگاتے ہیں یوم آزادی
فضل حق، اشفاق و کافی کا وطن آزاد ہے
This Post Has One Comment
Pingback: خدا کے فضل سے مہکا گلابِ آزادی - Global Urdu