یہ دھوپ، چاند، ستارے، ہوا، گھٹا، بارش

یہ دھوپ، چاند، ستارے، ہوا، گھٹا، بارش
ظہورِ حق کی دلیلیں ہیں جابجا، بارش!

عجب لطیف سا منظر ہے میرے خوابوں کا
کہ تیری یاد ہے، میں ہوں، ذرا ذرا بارش

سیاہ فام کے دھانوں کی خشک فصلوں پر
عرق صباحتِ طلعت کا ہو عطا بارش!

یہ کشتِ کیف مِری جس سے لہلہا اُٹّھے
پتہ اُس ابرِ گُہر بار کا بتا، بارش!!

تو ایک اوس کا قطرہ، میں سربسر پیاسا
مری یہ تشنہ لبی دیکھ، جا کے لا بارش!

ہر ایک شے کو برابر ہو اس سے سیرابی
تو اپنے مظرفِ ہستی کو یوں بنا بارش

ہماری فردِ خطا کے نقوش دُھل جائیں
اگر وہ بھیج دے بخشش کی بے بہا بارش

یہ سوچ کر ہی میں اندر سے بھیگ جاتا ہوں
کہ لے کے ڈوب نہ جائے مکاں مِرا، بارش

(یہ دھوپ، چاند، ستارے، ہوا، گھٹا، بارش)
(ظہورِ حق کی دلیلیں ہیں جابجا، بارش!)

ثاقب قمری مصباحی


کتنا تھا البیلا موسم

عشق والفت کاپیار کاموسم

بندوں کے لیے بھیج دے برسات کا موسم

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں