یہ جشن ہم بھی منائیں بنامِ آزادی
چکا رہا ہوں سحر شام دامِ آزادی
مری صدا ہے گلِ شمعِ شامِ آزادی
جو خود غرض ہیں نہیں جن کو ملک سے الفت
وہ لے رہے ہیں شب و روز نامِ آزادی
غلامی اب نہیں کرنی ہمیں کسی کی بھی
ہمارا دل تو ہوا ہے غلامِ آزادی
گنوا کے جانیں یہ اسلاف نے کہا ہم سے
سنبھالنا ہے تمہیں آگے کامِ آزادی
خوشی خوشی اسے پی کر وطن پہ مر جائیں
ملے جو ہم کو مقدر سے جامِ آزادی
لگائیں اپنے گھروں پر وطن کا جھنڈا ہم
یہ جشن ہم بھی منائیں بنامِ آزادی
ہزاروں قتل کیے پھر بھی دیکھیے فیصل
نہ پورا اُن کا ہوا انتقامِ آزادی
فیصل قادری گنوری
This Post Has 2 Comments
Pingback: پِلایا اہل وطن کو ہے جامِ آزادی - Global Urdu
Pingback: کرو نہ ختم کتابوں سے باب آزادی - Global Urdu