زمینِ ہند پکاری جو ہائے آزادی

زمینِ ہند پکاری جو ہائے آزادی
تو خون دے کے مسلمان لائے آزادی

اُدھر کو پھانسی کفایت علی کی گردن میں
ادھر کو ہند میں گونجی صدائے آزادی

زمینِ ہند اسے کیسے بھول سکتی ہے
وہ جس کے خون سے ہے ابتدائے آزادی

جب اتحاد کے سائے میں لوگ آتے ہیں
تو یونہی بہتی ہے ہر سو ہوائے آزادی

ہےاس میں ہندی مسلماں کی جہدکی خوشبو
مہک رہی ہے جو اب تک فضائے آزادی

امامِ فضل کی عظمت رکھے خدا محفوظ
وہ جن سے اوج کو پہنچا لوائے آزادی

لہو سے کس کے ہے ر نگیں زمینِ ہند احمد
اُتار کر ذرا دیکھو قبائے آزادی

(زمینِ ہند پکاری جو ہائے آزادی)
(تو خون دے کے مسلمان لائے آزادی)

غلام احمد رضا نیپالی


مرے چمن میں ہیں مہکے گلابِ آزادی

بہت کٹھن سے ہوئی دستیاب آزادی

محب ملک کیئے انتخاب آزادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں