دِل کی سچ بات اگر تم نے سنائی ہوتی
زندگی میں نہ کبھی اپنی جدائی ہوتی
غم تجھے چھونے سے پہلے مرے سر پر ہوتا
دوستی تو نے اگر دِل سے نبھائی ہوتی
میں بھی خوش حال یہاں رات میں سویا ہوتا
گر مجھے رات تری یاد نہ آئی ہوتی
گر تمہیں علم وفا تھوڑا بھی ہوتا ہم دم
زندگی میں نہ کبھی اپنی جدائی ہوتی
رقص کرتا میں تری یاد میں بسمل کی طرح
گر مئے عشق مجھے تو نے پلائی ہوتی
پھر تو خوش حال جہاں بھر سے یہ عظمت ہوتا
کاش تجھ سے رہ الفت نہ بنائی ہوتی
قاضی عظمت کمال